ہو اگر مد نظر گلشن میں اے گلفام رقص

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہو اگر مد نظر گلشن میں اے گلفام رقص
by منشی خیراتی لال شگفتہ

ہو اگر مد نظر گلشن میں اے گلفام رقص
صورت بسمل دکھائے بلبل ناکام رقص

خانہ مقتل میں ہوتا ہے گماں فردوس کا
مور بن کر جب دکھاتی ہے تری صمصام رقص

وہ ہوا خواہ نسیم زلف ہوں میں تیرہ بخت
کیوں نہ مرقد پر کرے دود چراغ شام رقص

آرزو ہے التفات بے قرار سے مجھے
وصل میں اس کو دکھائے ہر رگ اندام رقص

دم نہیں اپنا تڑپ کر لوٹتا ہے ہجر میں
روح کو سکھلا رہا ہے موت کا پیغام رقص

اے شگفتہؔ وہ پری رو مجھ سے فرماتا ہے یہ
تم کو دکھلائیں گے اپنا آج زیر بام رقص


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.