ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں
by نظیر اکبر آبادی

ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں
ہیں ناز و ادا میں ان کو کیا کیا راہیں
دل لینے کو سینے سے لپٹ کر کیا کیا
ڈالے ہیں گلے میں پتلی پتلی باہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse