ہوں وہ مومن جسے ایماں سے سروکار نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوں وہ مومن جسے ایماں سے سروکار نہیں
by شاہ اکبر داناپوری

ہوں وہ مومن جسے ایماں سے سروکار نہیں
وہ برہمن ہوں جسے حاجت زنار نہیں

گنگ وہ کان جو وقف سخن یار نہیں
کور وہ آنکھ جسے حسرت دیدار نہیں

کفر سے کام نہ ایمان سے مطلب ہے ہمیں
دونوں عالم سے بجز تیرے سروکار نہیں

کیا خبردار کرے گا تو ہمیں او زاہد
آپ تو اپنی حقیقت سے خبردار نہیں

کب ترے جلوۂ دیدار نے حیران کیا
کون سا دن ہے کہ ہم نقش بہ دیوار نہیں

سرفروشی صفت کوہ کن آخر میں ہے
عشق پہلے تو بہت سہل ہے دشوار نہیں

دہن گور سے آتی ہے صدا میت کو
آج ہمدم نہیں تیرا کوئی غم خوار نہیں

دیکھ کر اس کو یہ ہوں محو برنگ تصویر
ہے زباں منہ میں مگر طاقت گفتار نہیں

چشم دل کھول اگر ہے طلب دید اکبرؔ
نظر آئے گا ان آنکھوں سے وہ دیدار نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse