ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم
Appearance
ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم
قرباں کروں میں چشم پر اس کے ہزار چشم
مدت ہوئی پلک سے پلک آشنا نہیں
کیا اس سے اب زیادہ کرے انتظار چشم
جس رنگ سے ہو ابر سفید و سیاہ و سرخ
اس طرح کر رہے ہیں تمہارے بہار چشم
سوتے سے نام سن کے مرا یار جاگ اٹھا
بختوں کے کھل گئے مرے بے اختیار چشم
جاگے ہو رات یا یہ نشے کا اتار ہے
جو صبح کر رہے ہیں تمہارے خمار چشم
ظالم خدا کے واسطے حاتمؔ کو منہ دکھا
مدت سے دیکھنے کے ہیں امیدوار چشم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |