ہوویں برعکس بھلا کیوں نہ وہ اغیار سے خوش

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوویں برعکس بھلا کیوں نہ وہ اغیار سے خوش
by زین العابدین خاں عارف

ہوویں برعکس بھلا کیوں نہ وہ اغیار سے خوش
کسی معشوق کو دیکھا نہ وفادار سے خوش

ہر دعا پر ہمیں دشنام میسر ہے کہاں
شامت نفس ہے گر ہوویں نہ سرکار سے خوش

نقد دل بھی جو کوئی دے کے نہ مانگے بوسہ
وہ ہوا کرتے ہیں بس ایسے خریدار سے خوش

غور سے میں نے جو دیکھا تو کہیں عالم میں
کوئی ہوگا نہ زیادہ ترے بیمار سے خوش

کیا عجب مجھ سے خفا ہووے اگر وہ عارفؔ
کسی معشوق کو دیکھا نہ وفادار سے خوش

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse