ہوس کی آنکھ سیں وو چہرۂ روشن نہ دیکھو گے
Appearance
ہوس کی آنکھ سیں وو چہرۂ روشن نہ دیکھو گے
تو چہرہ تو کہاں پن گوشۂ دامن نہ دیکھو گے
چھپاتے ہو سو بے جا اس جمال حیرت افزا کوں
مری آنکھوں سیں دیکھو گے تو پھر درپن نہ دیکھو گے
اگر اس خوش دہن کے لب پہ دیکھو رنگ مسی کا
تو پھر زنہار برگ غنچۂ سوسن نہ دیکھو گے
اگر دیکھو گے عکس اس خط کا میری چشم گریاں میں
لب جو پر بہار سبزۂ گلشن نہ دیکھو گے
سراجؔ اپنے سیں کیوں وسواس ہے اے شمع رو تم کوں
کسی عاشق کوں تم معشوق کا دشمن نہ دیکھو گے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |