ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور
by سائل دہلوی

ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور
گھونگھٹ کا اضافہ ہوا بالائے نقاب اور

جب میں نے کہا کم کرو آئین حجاب اور
فرمایا بڑھا دوں گا ابھی ایک نقاب اور

پینے کی شراب اور جوانی کی شراب اور
ہشیار کے خواب اور ہیں مدہوش کے خواب اور

گردن بھی جھکی رہتی ہے کرتے بھی نہیں بات
دستور حجاب اور ہیں انداز حجاب اور

پانی میں شکر گھول کے پیتا تو ہے اے شیخ
خاطر سے ملا دے مری دو گھونٹ شراب اور

ساقی کے قدم لے کے کہے جاتا ہے یہ شیخ
تھوڑی سی شراب اور دے تھوڑی سی شراب اور

سائلؔ نے سوال اس سے کیا جب بھی یہ دیکھا
ملتا نہیں گالی کے سوا کوئی جواب اور

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse