ہوا ہے عشق تازہ ابتدائی آہ ہوتی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوا ہے عشق تازہ ابتدائی آہ ہوتی ہے
by خواجہ محمد وزیر

ہوا ہے عشق تازہ ابتدائی آہ ہوتی ہے
مبارک طفل دل کی آج بسم اللہ ہوتی ہے

ملا جب درہم داغ جنوں گھبرا کے دل بولا
یہی کیا عشق کی سرکار میں تنخواہ ہوتی ہے

بیاں کرتا نہیں دل وصف اس روۓ مخطط کا
خدا کے گھر میں تفسیر کلام اللہ ہوتی ہے

فروغ اپنا سوا ہوتا ہے ظلم چرخ گرداں سے
جو دل جلتا ہے روشن اور شمع آہ ہوتی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse