ہوا ہوں دل سیتی بندا پیا کی مہربانی کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوا ہوں دل سیتی بندا پیا کی مہربانی کا
by شاہ مبارک آبرو

ہوا ہوں دل سیتی بندا پیا کی مہربانی کا
فدا کرتا ہوں ہر دم جی کوں اپنے یار جانی کا

دیے میں جوں بتی ہو یوں دہکتی ہے زباں مکھ میں
کروں جس رات کے اندر بیاں سوز نہانی کا

انجہو انکھیاں کے روغن ہیں ہمارے شعلۂ دل کوں
بجھانا عشق کی آتش نہیں ہے کام پانی کا

اثر کرتا ہے نالہ آبروؔ کا سنگ کے دل میں
ہنر سیکھا ہے شاید کوہ کن سوں تیشہ رانی کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse