ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا
Appearance
ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا
نہ تھا میں اس قدر گھائل کسی کا
دوانے دل کوں سمجھاتا ہوں لیکن
کہاں لگ ہوئے کوئی حائل کسی کا
ہوا ہے دل دہی کا تم پہ تاواں
نہیں آسان لینا دل کسی کا
خم گیسو سیں اپنے تو گرہ کھول
کھلے تا عقدۂ مشکل کسی کا
کیا یک وار میں کئی دل کی پھانکیں
لگا ہے ہات کیا کامل کسی کا
گلی میں جس کی شور کربلا ہے
سلونا شوخ ہے قاتل کسی کا
کہو اس لالۂ گلزار جاں کوں
کبھی تو دیکھ داغ دل کسی کا
سراجؔ اب سوز دل میرا وو جانے
جو ہے پروانۂ محفل کسی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |