ہوا جو ان کی خاموشی سے کچھ ملال مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوا جو ان کی خاموشی سے کچھ ملال مجھے
by داغ دہلوی

ہوا جو ان کی خاموشی سے کچھ ملال مجھے
جواب دینے لگی طاقت سوال مجھے

کسی کے دل سے کسی کی نظر سے گرتا ہوں
سنبھالنا ہے تو اے آسماں سنبھال مجھے

امید بوسہ ہے پھر بھی اگرچہ یہ ہے یقیں
بہت ذلیل کرے گا مرا سوال مجھے

صدائے نالہ شب وصل بھی نہ دل سے گئی
پکارتی تھی یہ حسرت مری نکال مجھے

پلا دے بزم میں ساقی اسے شراب اتنی
وہ مست ناز کہے مجھ سے تو سنبھال مجھے

شکایتوں سے محبت کی اور کیا حاصل
کچھ انفعال تمہیں ہو کچھ انفعال مجھے

اسیر حلقہ کاکل نہ میں ہوا اے داغؔ
مرے خدا نے بچایا ہے بال بال مجھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse