ہوائے دور مے خوش گوار راہ میں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوائے دور مے خوش گوار راہ میں ہے
by حیدر علی آتش

ہوائے دور مے خوش گوار راہ میں ہے
خزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے

گدا نواز کوئی شہسوار راہ میں ہے
بلند آج نہایت غبار راہ میں ہے

عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں
نہ کوئی شہر نہ کوئی دیار راہ میں ہے

نہ بدرقہ ہے نہ کوئی رفیق ساتھ اپنے
فقط عنایت پروردگار راہ میں ہے

سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہے

مقام تک بھی ہم اپنے پہنچ ہی جائیں گے
خدا تو دوست ہے دشمن ہزار راہ میں ہے

تھکیں جو پاؤں تو چل سر کے بل نہ ٹھہر آتشؔ
گل مراد ہے منزل میں خار راہ میں ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse