ہوئے ہیں جا کے عاشق اب تو ہم اس شوخ چنچل کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہوئے ہیں جا کے عاشق اب تو ہم اس شوخ چنچل کے
by تاباں عبد الحی

ہوئے ہیں جا کے عاشق اب تو ہم اس شوخ چنچل کے
ستم گر بے مروت بے وفا بے رحم اچپل کے

غزالوں کو تری آنکھیں سے کچھ نسبت نہیں ہرگز
کہ یہ آہو ہیں شہری اور وے وحشی ہیں جنگل کے

گرفتاری ہوئی ہے دل کو میرے بے طرح اس سے
کہ آئے پیچ میں کہتے ہی ان کی زلف کے بل کے

یہ دولت مند اگر شب کو نہیں یارو تو پھر کیا ہے
کہ ہیں یہ چاندنی راتوں کو بھی محتاج مشعل کے

تمہارے درد سر سے صندلی رنگو اگر جی دوں
تو چھاپے قبر پر دینا مری تم آ کے صندل کے

کوئی اس کو کہے ہے دام کوئی زنجیر کوئی سنبل
ہزاروں نام ہیں کافر تری زلف مسلسل کے

بیاباں بن ہمیں الفت نہیں ہے شہر سے ہرگز
طرح مجنوں کے تاباںؔ ہم تو دیوانے ہیں جنگل کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse