ہنر سے نیاریوں کے حال یہ ظاہر ہوا ہم کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہنر سے نیاریوں کے حال یہ ظاہر ہوا ہم کو
by حیدر علی آتش

ہنر سے نیاریوں کے حال یہ ظاہر ہوا ہم کو
مقدر میں جو دولت ہو تو زر ہو خاک سے پیدا

سحر سے شام تک چلتی ہیں لاتیں وصل کی شب میں
محبت کی ہے کس گستاخ کس بیباک سے پیدا

کیا ہے اپنے غنچے سے دہن میں تونے جو اس کو
شمیم گل ہوئی ہے ریشہ مسواک سے پیدا

عزیز از جان نہ رکھیں داغ زلف و خط کیوں کر
یہ گل ہم نے کیے ہیں کس خس و خاشاک سے پیدا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse