ہند کی وہ زمیں ہے عشرت خیز

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہند کی وہ زمیں ہے عشرت خیز
by مصطفٰی خان شیفتہ

ہند کی وہ زمیں ہے عشرت خیز
کہ نہ زاہد کریں جہاں پرہیز

وجد کرتے ہیں پی کے مے صوفی
مست سوتے ہیں صبح تک شب خیز

رند کیا یاں تو شاہد و مے سے
پارسا کو نہیں گزیر و گریز

سخت مشکل ہے ایسی عشرت میں
خطرِ حشر و بیمِ رستا خیز

ہے غریبوں کو جراتِ فرہاد
ہے فقیروں کو عشرتِ پرویز

عیش نے یاں بٹھا دیا ناقہ
غم نے کی یاں سے رخش کو مہمیز

کوئی یاں غم کو جانتا بھی نہیں
جز غمِ عشق سو ہے عیش آمیز

بادِ صر صر یہاں نسیمِ چمن
نارِ عنصر سے آتشِ گل تیز

بوستاں کی طرح یہاں صحرا
دل کشا، دل پذیر، دل آویز

کوئی پامالِ جورِ چرخ نہیں
کتنی ہے یہ زمین راحت خیز

اثرِ زہرہ اس میں یاں پایا
وہ جو مریخ ہے بڑا خوں ریز

شیفتہ تھام لو عنانِ قلم
یہ زمیں گرچہ ہے ہوس انگیز

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse