ہم ہی کرتے نہیں زلفوں کو تری ہار پسند

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم ہی کرتے نہیں زلفوں کو تری ہار پسند
by جوشش عظیم آبادی

ہم ہی کرتے نہیں زلفوں کو تری ہار پسند
شیخ صاحب کو بھی آتا ہے یہ زنار پسند

سبزۂ خط رہے اس چہرۂ گل رنگ سے دور
زخم دل کو نہیں یہ مرہم زنگار پسند

جاؤں کعبے کو میں کس طرح سے اے واعظ شہر
آ گیا مجھ کو تو اب خانۂ خمار پسند

گو کہ سو رنگ گلستان میں دکھلائے بہار
نہ کریں گل کو ترے طالب دیدار پسند

جو کوئی درد سے ٹک چاشنی رکھتا ہوگا
اسی کو آئیں گے ؔجوشش مرے اشعار پسند


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.