ہم ہیں مشتاق جواب اور تم ہو الفت سیں بعید

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم ہیں مشتاق جواب اور تم ہو الفت سیں بعید
by سراج اورنگ آبادی

ہم ہیں مشتاق جواب اور تم ہو الفت سیں بعید
نقد دل گر تم کوں پہونچا ہے تو بھجوا دیو رسید

باغ میں ہم مر گئے محروم وصل گل بدن
ہیں ہمارے آج پھول اور بلبلوں کے حق میں عید

لشکر قلب صف عشاق میں ہے غلغلہ
یکہ تاز آہ کوں کس نے کیا ہے نا رسید

حسن کوں ہے نقد ناز اور عشق کوں جنس نیاز
پھر عبث شکوہ ہے یہ سودا ہوا ہے خوش خرید

باغ سیں گلچیں چلا تب بلبلوں نے غل کیا
حضرت گل کوں کیا جاتا ہے یہ کافر شہید

رہروان جنوں کوں فتحیاب فیض ہے
آبلوں کے قفل کو خار بیاباں ہے کلید

بت پرستوں کوں ہے ایمان حقیقی وصل بت
برگ گل ہے بلبلوں کوں جلد قرآن مجید

نور جاں فانوس جسمی سیں جدا کب ہے سراجؔ
شعلہ تار شمع سیں کہتا ہے من حبل الورید

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse