ہم کو اس شوخ نے کل در تلک آنے نہ دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم کو اس شوخ نے کل در تلک آنے نہ دیا
by زین العابدین خاں عارف

ہم کو اس شوخ نے کل در تلک آنے نہ دیا
در و دیوار کو بھی حال سنانے نہ دیا

پردۂ چشم میں ہر دم تو چھپائے آنسو
بے قراری نے مجھے راز چھپانے نہ دیا

مجھ کو آلودہ رکھا اس مری گمراہی نے
عرق شرم گنہ بھی تو بہانے نہ دیا

تیرے کہنے سے میں اب لاؤں کہاں سے ناصح
صبر جب اس دل مضطر کو خدا نے نہ دیا

منع ہے بس کہ خور و خواب ہمیں غم میں تیرے
مر کے سونے نہ دیا زہر بھی کھانے نہ دیا

ہوں ستم گر میں جفاؤں سے تری شرمندہ
ناتوانی نے مجھے سر بھی اٹھانے نہ دیا

دم کا آنا تو بڑی بات ہے لب پر عارفؔ
ضعف نے حرف شکایت کبھی آنے نہ دیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse