ہم نے سو سو طرح بنائی بات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم نے سو سو طرح بنائی بات
by سید یوسف علی خاں ناظم

ہم نے سو سو طرح بنائی بات
سامنے اس کے بن نہ آئی بات

سچ تو کہتا ہے دوست دشمن ہے
ہم نے ناصح کی آزمائی بات

بات کے کاٹنے کا شکوہ کیا
ہو جہاں قطع آشنائی بات

وعدے پر اس سے کیوں قسم مانگے
مفت بگڑی بنی بنائی بات

ہم کو دشمن سے ہو گئی معلوم
دوست نے ہم سے جو چھپائی بات

کیا شب وصل کو گھٹانا ہے
غم ہجراں کی کیوں بڑھائی بات

یہ بھی ان کے دہن کی خوبی ہے
کہ سمجھ میں مری نہ آئی بات

شہر سے کیوں کریں وہ عزم سفر
ہم نشیں تو نے کیا اڑائی بات

واں سے جا کر خبر نہیں لایا
ہے کہیں کی سنی سنائی بات

بھید اپنوں سے بھی نہ کہہ ناظمؔ
منہ سے نکلی ہوئی پرائی بات

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse