ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
by میر حسن دہلوی

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
آگ کی طرح جدھر جاویں دہکتے جاویں

اے خوشا مست کہ تابوت کے آگے جس کے
آب پاشی کے بدل مے کو چھڑکتے جاویں

جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے
ہم کہاں تک ترے پہلو سے سرکتے جاویں

غیر کو راہ ہو گھر میں ترے سبحان اللہ
اور ہم دور سے در کو ترے تکتے جاویں

وقت اب وہ ہے کہ اک ایک حسنؔ ہو کے بتنگ
صبر و تاب و خرد و ہوش کھسکتے جاویں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse