ہم غلط احتمال رکھتے تھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم غلط احتمال رکھتے تھے
by میر اثر

ہم غلط احتمال رکھتے تھے
تجھ سے کیا کیا خیال رکھتے تھے

نہ سنا تو نے کیا کہیں ظالم
ورنہ ہم عرض حال رکھتے تھے

نہ رہا انتظار بھی اے یاس
ہم امید وصال رکھتے تھے

جوہر آئینہ نیں دکھلایا
سادہ رو جو کمال رکھتے تھے

نہ سنا تھا کسو نے یہ تو غرور
سبھی دلبر جمال رکھتے تھے

آہ وہ دن گئے کہ ہم بھی اثرؔ
دل کو اپنے سنبھال رکھتے تھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse