ہم غریبوں پر جفا اچھی نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم غریبوں پر جفا اچھی نہیں
by ریاض خیرآبادی

ہم غریبوں پر جفا اچھی نہیں
بیکسوں کی بد دعا اچھی نہیں

موت آئے یہ دعا اچھی نہیں
ہجر میں بھی موت کیا اچھی نہیں

دل لگی میں بھی تو بگڑی ہے بہت
بات یہ زلف رسا اچھی نہیں

ہاتھ رنگنے کا لہو سے ہو گماں
شوخ اتنی بھی حنا اچھی نہیں

کیوں اڑاتی خاک آتی ہے بہار
چھیڑ اسیروں سے صبا اچھی نہیں

کام میخانے کا ہو جائے گا بند
چشم ساقی کی حیا اچھی نہیں

بوسۂ لب سے نہیں چلتا ہے کام
گالیوں کی یہ سزا اچھی نہیں

شیخ یہ کہتا گیا پیتا گیا
ہے بہت ہی بد مزا اچھی نہیں

دل وہ سب کے لیں یہ ہے اچھی ادا
جان لینے کی ادا اچھی نہیں

غم غلط کرنے کو میں کتنی پیوں
رات دن غم کی گھٹا اچھی نہیں

ایک کافر مجھ سے یہ کہتا گیا
رات دن یاد خدا اچھی نہیں

میکدے کو چھوڑ کعبے جا ریاضؔ
غفلت اے مرد خدا اچھی نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse