Jump to content

ہم سے کھل جاؤ بوقت مے پرستی ایک دن

From Wikisource
ہم سے کھل جاؤ بوقت مے پرستی ایک دن
by مرزا غالب
298953ہم سے کھل جاؤ بوقت مے پرستی ایک دنمرزا غالب

ہم سے کھل جاؤ بوقتِ مے پرستی ایک دن
ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عُذرِ مستی ایک دن

غرّۂ اوجِ بِنائے عالمِ امکاں نہ ہو
اِس بلندی کے نصیبوں میں ہے پستی ایک دن

قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

نغمہ ہائے غم کو بھی، اے دل! غنیمت جانیے
بے صدا ہو جائے گا یہ سازِ ہستی ایک دن

دَھول دَھپّا اُس سراپا ناز کا شیوہ نہیں
ہم ہی کر بیٹھے تھے غالبؔ پیش دستی ایک دن


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.