ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص
by میر حسن دہلوی

ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص
ہم کو ہے تجھ سے یار پر اخلاص

اپنے مخلص کی بات کا ہرگز
مت برا مان ہے اگر اخلاص

میرے اور اس کے کیونکہ صحبت ہو
پنبہ سے کب رکھے شرر اخلاص

خون ہو کر بھی تیری طرف بہے
تجھ سے رکھے تھے دل جگر اخلاص

ہے غنیمت رہے جو کوئی دن
ہم میں اور اس میں یک دگر اخلاص

وہ نہیں وقت اب کہ ہر یک میں
دیکھتے تھے جدھر تدھر اخلاص

اس زمانہ میں اے حسنؔ مت پوچھ
ہے محبت کہاں کدھر اخلاص

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse