ہم سے وفا کریں کہ وہ ہم پر جفا کریں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم سے وفا کریں کہ وہ ہم پر جفا کریں
by ریاض خیرآبادی

ہم سے وفا کریں کہ وہ ہم پر جفا کریں
پائیں خدا سے ہم جو بتوں سے دغا کریں

صیاد اڑا دیا مجھے سر سے اتار کر
صدقے ترے ہما ترے سر پر اڑا کریں

وہ دن خدا دکھائے کہ ہم بھی انہیں ستائیں
یہ نازنیں حسین ہمارا گلا کریں

آنکھوں میں اشک آئے تو ہنسنے کا لطف کیا
اتنا نہ گد گداؤ کہ ہم رو دیا کریں

سمجھا دے جا کے تو ہی انہیں اے نگاہ یاس
اب کوسنے کا وقت نہیں ہے دعا کریں

رکھ لیں ہم آپ لاؤ دل بے قرار میں
ایسا نہ ہو کہ تیر تمہارے خطا کریں

ہم لاکھ پارساؤں کے اک پارسا سہی
موقع سے تم کو پائیں تو بتلاؤ کیا کریں

پژمردہ پھول بن کے رہے نا مراد دل
کھل کر تمہارے ہار کی کلیاں ہنسا کریں

وہ دن کہاں ریاضؔ وہ راتیں کہاں ریاضؔ
بیٹھے ہوئے کسی کی بلائیں لیا کریں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse