ہم سلامت ہیں تو اپنا گھر بھی ہے
Appearance
ہم سلامت ہیں تو اپنا گھر بھی ہے
زر بھی ہے زر گر بھی ہے زیور بھی ہے
ابر نیساں آئے اور برسے تو پھر
گل بھی ہے گلشن بھی ہے گوہر بھی ہے
دید کی قوت ہو جب تک آنکھ میں
مہر بھی ہے مہ بھی ہے اختر بھی ہے
بخت جب تک برسر اقبال ہو
تخت بھی ہے تاج بھی ہے سر بھی ہے
ساقئ مہوش اگر ہو مہرباں
مے بھی ہے مینا بھی ہے ساغر بھی ہے
موت کی آنکھوں سے جب تک دور ہیں
چلقد آہن بھی ہے مغفر بھی ہے
وقت پر قائم رہے ہمت اگر
لٹ بھی ہے پتھر بھی ہے خنجر بھی ہے
عقل جب تک پاسباں ہے جان کی
خوف بھی ہے ترس بھی ہے ڈر بھی ہے
قوت پرواز کچھ بھی ہے تو پھر
پر بھی ہے بازو بھی ہے شہ پر بھی ہے
شوق اگر ہے منزل مقصود کا
رہ بھی ہے رہرو بھی ہے رہبر بھی ہے
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |