ہم دیکھیں کس دن حسن اے دل اس رشک پری کا دیکھیں گے
Appearance
ہم دیکھیں کس دن حسن اے دل اس رشک پری کا دیکھیں گے
وہ قد وہ کمر وہ چشم وہ لب وہ زلف وہ مکھڑا دیکھیں گے
مت دیکھ بتوں کی ابرو کو ہٹ یاں سے تو اے دل ورنہ تجھے
ایک آن میں بسمل کر دیں گے اور آپ تماشا دیکھیں گے
دل دے کر ہم نے آج اسے ہی دیکھی صورت تیوری کی
یہ شکل رہی تو اے ہمدم کل دیکھیں کیا کیا دیکھیں گے
جب دیکھی اس کی چین جبیں یوں ہم نے نظیرؔ اس بت سے کہا
خیر آپ تو ہم سے ناخوش ہیں اب اور کو ہم جا دیکھیں گے
کیا لطف رہا اس چاہت میں جو ہم چاہیں اور تم ہو خفا
یہ بات سنی تو وہ چنچل یوں ہنس کر بولا دیکھیں گے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |