ہم جوں چکور غش ہیں اجی ایک یار پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم جوں چکور غش ہیں اجی ایک یار پر
by سعادت یار خان رنگین

ہم جوں چکور غش ہیں اجی ایک یار پر
بلبل کی طرح جی نہیں دیتے ہزار پر

گر جی میں کچھ نہیں ہے تو دیکھے ہے کیوں مجھے
انگلی کو پھیر پھیر کے تیغے کی دھار پر

پا بوس یار کی ہمیں حسرت ہے اے نسیم
آہستہ آئیو تو ہمارے مزار پر

رخسار پر نمود ہوا خط خبر بھی ہے
یعنی کمر کسی ہے خزاں نے بہار پر

رنگیںؔ تو لے کے بیٹھے ہیں اسباب عیش سب
آوے بشرط یار بھی اپنے قرار پر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse