ہم تم ہیں جو ایک پھر جدائی کیسی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم تم ہیں جو ایک پھر جدائی کیسی
by دیا شنکر نسیم

ہم تم ہیں جو ایک پھر جدائی کیسی
دل ہی نہ ملا تو آشنائی کیسی

کافر نہ گھمنڈ رکھ خود آرائی کا
سب کچھ ہوں جو بت تو پھر خدائی کیسی

نیت میں تو ہے کہ پاؤں صہبائے طہور
اے شیخ یہ تیری پارسائی کیسی

کہتا تھا وہ بد زبان ہے مت چھیڑ نسیمؔ
چپتی تو نہ ہوگی کیوں سنائی کیسی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse