ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
by خواجہ میر درد

ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
دل ہی نہیں رہا ہے کہ کچھ آرزو کریں

مٹ جائیں ایک آن میں کثرت نمائیاں
ہم آئنے کے سامنے جب آ کے ہو کریں

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم
پر یہ کہاں مجال جو کچھ گفتگو کریں

ہر چند آئنہ ہوں پر اتنا ہوں ناقبول
منہ پھیر لے وہ جس کے مجھے رو بہ رو کریں

نے گل کو ہے ثبات نہ ہم کو ہے اعتبار
کس بات پر چمن ہوس رنگ و بو کریں

ہے اپنی یہ صلاح کہ سب زاہدان شہر
اے دردؔ آ کے بیعت دست سبو کریں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse