ہم بن غم یار بھی جئے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم بن غم یار بھی جئے ہیں
by عابد علی عابد

ہم بن غم یار بھی جئے ہیں
مرنے کے بڑے جتن کئے ہیں

مخفی تجھ سے بھی ہیں غم یار
کچھ وار جو دل نے سہہ لیے ہیں

دل سے بھی چھپا کے ہم نے رکھے
کچھ چاک جو عمر بھر سئے ہیں

کچھ خون وفا سے کچھ حنا سے
کیا رنگ بہار نے لیے ہیں

افسوس ہماری سخت جانی
احباب نے بھی گلے کئے ہیں

گلشن میں عجب ہوا چلی ہے
پھولوں نے ہونٹ سی لیے ہیں

دل باختگی و شعر خوانی
دو کام تو عمر بھر کئے ہیں

کہتے تھے تجھی کو جان اپنی
اور تیرے بغیر بھی جئے ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse