ہم ان کی نظر میں سمانے لگے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم ان کی نظر میں سمانے لگے
by سید یوسف علی خاں ناظم

ہم ان کی نظر میں سمانے لگے
مگر جب نظر بھی نہ آنے لگے

یہ تیری سخن سازیاں ہیں ندیم
کسی پر وہ کیوں رحم کھانے لگے

نہ دی غیر نے داد طرز ستم
ستم گر کو ہم یاد آنے لگے

نہ دانش درست اور بینش بجا
دل و دیدہ دونوں ٹھکانے لگے

گیا تھا کہ ان کی خوشامد کروں
وہ الٹا مجھی کو بنانے لگے

کبھی خیر مقدم کبھی مرحبا
زباں پر یہ الفاظ لانے لگے

کبھی میرے قربان ہوتے رہی
کبھی مجھ کو پنکھا ہلانے لگے

کبھی لیٹ کر پاؤں پھیلا دیئے
کبھی دیکھ کر مسکرانے لگے

کیا میں نے جب عزم بوس و کنار
تو اٹھ بیٹھے اور منہ چڑھانے لگے

کہیں پھر دوپٹا سنبھلنے لگا
کہیں آدمی کو بلانے لگے

خدایا کیا کس نے ان پر ستم
الٰہی یہ کیوں غل مچانے لگے

وہ دم میں کب آتے تھے دیتے تھے دم
کہ سمجھوں مرے دم میں آنے لگے

وہ محفل میں آئیں تو ناظمؔ ضرور
مغنی یہ اشعار گانے لگے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse