ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے
by مرزا اظفری

ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے
ہیں مشتاق دیدے تمہارے پیارے

ان آنکھوں کو بادام و نرگس سے نسبت
ادھر ٹک تو دیکھو ہمارے پیارے

یہ سرو سہی اور شمشاد سارے
تمہارے قد اوپر سے وارے پیارے

یہ خوبان ہندی و چین و چگل بھی
تصدق گئے تجھ پہ آرے پیارے

تجھے ٹکٹکی باندھ سب تک رہے ہیں
فلک تک بھی بن آنکھ تارے پیارے

لباس زر و گل کی حاجت نہیں ہے
تجھے اے خدا کے سنوارے پیارے

تری نیچی ان چتونوں کے ٹھگوں نے
بدیسی بناؤ ہی مارے پیارے

اسے سائی دینا اور اس کو بدھائی
یہ چھل بل بتاؤ تو بارے پیارے

پڑو پٹکی ایسے تمہارے گنوں پر
تمہیں ہم تو سمجھا کے ہارے پیارے

وہ مجلس کی مجلس جمی آن کر پھر
ہوئے ہم ہیں آخر کنارے پیارے

ہٹا طفل دل اظفریؔ کا ترے دیکھ
وہ بادام و آم اور چھہارے پیارے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse