ہمت مرداں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہمت مرداں
by احمق پھپھوندوی

نئی تہذیب نے برباد غارت کر دیا بالکل
ہم اپنے ملک سے اب اس کو غارت کر کے چھوڑیں گے
ہمارے علم و فن سب اس نے رخصت کر دیے ہم سے
ہم اب ہندوستاں سے اس کو رخصت کر کے چھوڑیں گے
غلامی نے ہمارے سارے جوہر خاک کر ڈالے
ہم اپنے ملک سے دور اب یہ لعنت کر کے چھوڑیں گے
ہم اپنے ملک پر قبضہ کریں گے جس طرح ہوگا
زبان بے کسی سے ختم حجت کر کے چھوڑیں گے
فنا کر دیں گے اہل جبر و استبداد کی ہستی
زمیں میں دفن رسم جہل و وحشت کر کے چھوڑیں گے
مٹا ڈالیں گے ہم ہر خود سر و مغرور کا غرہ
تہ و بالا نظام کبر و نخوت کر کے چھوڑیں گے
ہٹا دیں گے ہر اک سنگ گراں کو اپنے رستے سے
نمایاں اپنی شان استقامت کر کے چھوڑیں گے
اگر کوہ گراں بھی ہوگا اپنی راہ میں حائل
اسے بھی پائمال عزم و ہمت کر کے چھوڑیں گے
غرض اب یہ تہیہ کر لیا ہے مستقل ہم نے
فنا اک دن یہ طاغوتی حکومت کر کے چھوڑیں گے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse