ہمارے سانولے کوں دیکھ کر جی میں جلی جامن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہمارے سانولے کوں دیکھ کر جی میں جلی جامن
by شاہ مبارک آبرو

ہمارے سانولے کوں دیکھ کر جی میں جلی جامن
لگا پھیکا سواد اس کا نہیں لگتی بھلی جامن

سراپا آج نمکینی و نرمی و گدازی سوں
ہوا یہ سانولا گویا نمک میں کی گلی جامن

لگے ہے ترش ظاہر میں پے ہے یہ سانولا میٹھا
مزے داری میں ہے گویا یہ مصری کی ڈلی جامن

تمہارے رنگ کی تمثیل اس کوں دوں تو کھل جاوے
خوشی سیں سانوری ہو کر کے کوئل کی کلی جامن

کیا رم سانورے نیں آبروؔ کوں دیکھ کر پانی
لگا برسات کا موسم دیکھو یارو چلی جامن

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse