ہماری گائے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہماری گائے
by اسماعیل میرٹھی

رب کا شکر ادا کر بھائی
جس نے ہماری گائے بنائی
اس مالک کو کیوں نہ پکاریں
جس نے پلائیں دودھ کی دھاریں
خاک کو اس نے سبزہ بنایا
سبزے کو پھر گائے نے کھایا
کل جو گھاس چری تھی بن میں
دودھ بنی اب گائے کے تھن میں
سبحان اللہ دودھ ہے کیسا
تازہ گرم سفید اور میٹھا
دودھ میں بھیگی روٹی میری
اس کے کرم نے بخشی سیری
دودھ دہی اور میٹھا مسکا
دے نہ خدا تو کس کے بس کا
گائے کو دی کیا اچھی صورت
خوبی کی ہے گویا مورت
دانہ دنکا بھوسی چوکر
کھا لیتی ہے سب خوش ہو کر
کھا کر تنکے اور ٹھیٹھرے
دودھ ہے دیتی شام سویرے
کیا ہی غریب اور کیسی پیاری
صبح ہوئی جنگل کو سدھاری
سبزے سے میدان ہرا ہے
جھیل میں پانی صاف بھرا ہے
پانی موجیں مار رہا ہے
چرواہا چمکار رہا ہے
پانی پی کر چارا چر کر
شام کو آئی اپنے گھر پر
دوری میں جو دن ہے کاٹا
بچے کو کس پیار سے چاٹا
گائے ہمارے حق میں ہے نعمت
دودھ ہے دیتی کھا کے بنسپت
بچھڑے اس کے بیل بنائے
جو کھیتی کے کام میں آئے
رب کی حمد و ثنا کر بھائی
جس نے ایسی گائے بنائی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse