ہماری زبان

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہماری زبان
by اختر شیرانی

یا رب رہے سلامت اردو زباں ہماری
ہر لفظ پر ہے جس کے قربان جاں ہماری
مصری سی تولتا ہے شکر سی گھولتا ہے
جو کوئی بولتا ہے میٹھی زباں ہماری
ہندو ہو پارسی ہو عیسائی ہو کہ مسلم
ہر ایک کی زباں ہے اردو زباں ہماری
دنیا کی بولیوں سے مطلب نہیں ہمیں کچھ
اردو ہے دل ہمارا اردو ہے جاں ہماری
دنیا کی کل زبانیں بوڑھی سی ہو چکی ہیں
لیکن ابھی جواں ہے اردو زباں ہماری
اپنی زبان سے ہے عزت جہاں میں اپنی
گر ہو زباں نہ اپنی عزت کہاں ہماری
اردو کی گود میں ہم پل کر بڑے ہوئے ہیں
سو جاں سے ہم کو پیاری اردو زباں ہماری
آزادؔ و میرؔ و غالبؔ آئیں گے یاد برسوں
کرتی ہے ناز جن پر اردو زباں ہماری
ایفریقا ہو عرب ہو امریکہ ہو کہ یورپ
پہنچی کہاں نہیں ہے اردو زباں ہماری
مٹ جائیں گے ہم مٹنے نہ دیں گے اس کو
ہے جان و دل سے پیاری ہم کو زباں ہماری

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse