ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب
by نوح ناروی

ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب
غرض ان کو غرض سے کیا غرض مطلب سے کیا مطلب

عزیز و اقربا پر بے سبب وہ ظلم ڈھاتا ہے
خطاوار محبت تو ہمیں ہیں سب سے کیا مطلب

اگر ہم جان دیتے ہیں تو ان کے حسن صورت پر
ہمیں برتاؤ سے انداز سے یا ڈھب سے کیا مطلب

خدا کا نام بھی لیتے ہوئے میں ہچکچاتا ہوں
وہ پوچھیں گے تمہارا نعرۂ یا رب سے کیا مطلب

وفائیں کیجئے پچھلی جفائیں بھول جائیں گی
اگر مطلب ہے تو اب سے ہمیں ہے جب سے کیا مطلب

الگ آنا الگ جانا الگ رہنا الگ پھرنا
رہ الفت میں سب کو ہم سے ہم کو سب سے کیا مطلب

جو مضمون خط پر شوق میرا وہ نہیں پڑھتا
یہ مطلب ہے کہ مجھ کو معنی و مطلب سے کیا مطلب

اگر میں پوچھتا ہوں آپ میرے گھر کب آئیں گے
تو وہ کہتے ہیں آئیں گے مگر اس کب سے کیا مطلب

نہ مذہب ہے نہ مشرب ہے کوئی ہم بادہ خواروں کا
ہمیں مشرب سے کیا نسبت ہمیں مذہب سے کیا مطلب

امیر خود غرض ہی کو غرض مطلب سے مطلب ہے
فقیر بے غرض کو ہے غرض مطلب سے کیا مطلب

زمانہ غرق بحر غم جو ہوتا ہے تو ہونے دو
تم اپنی خیر مانگو نوحؔ تم کو سب سے کیا مطلب

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse