ہمارا سجن خوش نظر باز ہے
Appearance
ہمارا سجن خوش نظر باز ہے
تو اس دل میں سب عشق کا راز ہے
گلے ہاتھ دے کھیلے ناریاں سوں کھیل
جسوں کھیلے پیو او سرافراز ہے
ادھر رنگ بھرے سہتے مانک نمن
کہ یاقوت رنگ ان تھے ورساز ہے
سکیاں سائیں چھند سوں پنواے اپس
تمن حسن کے تیں سو او ناز ہے
سنوارے ہیں مجلس پیا روپ سوں
مدن مطرب اس میں خوش آواز ہے
سنوانریا ہے من موہنیاں اپنے تیں
پیا کوں اینو سوں ترک تاز ہے
نبی صدقے قطباؔ پہ آنند دار
علی کی میا تھے سدا باز ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |