ہمارا دیس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہمارا دیس
by احمق پھپھوندوی

جگ سے بھلا سنسار سے پیارا
دل کی ٹھنڈک آنکھ کا تارا
سب سے انوکھا سب سے نیارا
دنیا کے جینے کا سہارا
پیارا بھارت دیس ہمارا

کتنی پر کیف اس کی ادائیں
کتنی دل کش اس کی فضائیں
مشک سے بڑھ کر اس کی ہوائیں
خلد سے بہتر اس کا نظارا
پیارا بھارت دیس ہمارا

ملک کو حاصل ہو آزادی
ختم ہو دور ستم ایجادی
دور ہو اس کی سب بربادی
چرخ پہ چمکے بن کے تارا
پیارا بھارت دیس ہمارا

ہم میں پیدا ہو یک جائی
سب ہوں باہم بھائی بھائی
ہندو مسلم، سکھ، عیسائی
گائیں مل کر گیت یہ پیارا
پیارا بھارت دیس ہمارا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse