ہمارا دل وہ گل ہے جس کو زلف یار میں دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہمارا دل وہ گل ہے جس کو زلف یار میں دیکھا
by جلیل مانکپوری

ہمارا دل وہ گل ہے جس کو زلف یار میں دیکھا
جو زلفیں ہو گئیں برہم گلے کے ہار میں دیکھا

بھلا گل کیا ترا ہم سر ہو جس کی یہ حقیقت ہے
ابھی گلشن میں دیکھا تھا ابھی بازار میں دیکھا

بصیرت جب ہوئی پیدا ہمیں مشق تصور سے
جو کچھ خلوت میں دیکھا تھا ابھی بازار میں دیکھا

چمن میں اک بت نازک ادا محو تماشا ہے
نیا گل آج ہم نے دامن گلزار میں دیکھا

جلیلؔ اک ناز کی قیمت دل و جاں دین و ایماں ہے
عجب انداز ہم نے حسن کے بازار میں دیکھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse