ہمارا جھنڈا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہمارا جھنڈا
by مجاز لکھنوی

شیر ہیں چلتے ہیں دراتے ہوئے
بادلوں کی طرح منڈلاتے ہوئے

زندگی کی راگنی گاتے ہوئے
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں

ہم وہ ہیں جو بے رخی کرتے نہیں
ہم وہ ہیں جو موت سے ڈرتے نہیں

ہم وہ ہیں جو مر کے بھی مرتے نہیں
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں

چین سے محلوں میں ہم رہتے نہیں
عیش کی گنگا میں ہم بہتے نہیں

بھید دشمن سے کبھی کہتے نہیں
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں

جانتے ہیں ایک لشکر آئے گا
توپ دکھلا کر ہمیں دھمکائے گا

پر یہ جھنڈا بھی یوں ہی لہرائے گا
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں

کب بھلا دھمکی سے گھبراتے ہیں ہم
دل میں جو ہوتا ہے کہہ جاتے ہیں ہم

آسماں ہلتا ہے جب گاتے ہیں ہم
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں

لاکھ لشکر آئیں کب ہلتے ہیں ہم
آندھیوں میں جنگ کی کھلتے ہیں ہم

موت سے ہنس کر گلے ملتے ہیں ہم
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse