ہزار رنج ہو دل لاکھ درد مند رہے
Appearance
ہزار رنج ہو دل لاکھ درد مند رہے
خیال پست نہ ہو حوصلہ بلند رہے
غم فراق میں دل کیوں نہ درد مند رہے
بہار آ کے گئی ہم قفس میں بند رہے
خدا کی یاد میں دنیا کو بھول جا اے دل
وہ کام کر کہ ہر اک طرف سود مند رہے
ملے کہ کچھ نہ ملے مانگنے سے کام رکھوں
تری جناب میں دست دعا بلند رہے
دکھائیں گردش دوراں نے صورتیں کیا کیا
مگر مجھے تو اکیلے تمہیں پسند رہے
غرور حسن انہیں انکسار شیوۂ عشق
وہ بے نیاز رہے ہم نیاز مند رہے
جناب شیخ بھی مخمورؔ شب کو رندوں میں
عجیب حال سے مصروف وعظ و پند رہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |