ہر غم میں کریم ہے ہمارا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہر غم میں کریم ہے ہمارا
by میر کلو عرش

ہر غم میں کریم ہے ہمارا
اللہ رحیم ہے ہمارا

کہتا ہے رحم کھا کے معبود
یہ عبد یتیم ہے ہمارا

صحت ہے مرض قضا شفا ہے
اللہ حکیم ہے ہمارا

تو خوش ہو کہ ہے دہان خنداں
دل غم سے دو نیم ہے ہمارا

قسمت میں جو ہے وہی ملے گا
مقسوم قسیم ہے ہمارا

دل غیرت گل ہے داغ غم سے
دم رشک شمیم ہے ہمارا

ثابت ہے کہ دم میں کچھ کا کچھ ہے
نادم جو ندیم ہے ہمارا

مخلوق نہ سمجھے گناہ خالق
اللہ حلیم ہے ہمارا

حادث تیرے بت ہیں سب برہمن
اللہ قدیم ہے ہمارا

عادل ہے تو ارث حد میں کیا کیا
گھر باغ نعیم ہے ہمارا

آنکھیں نہیں پر ہے شوق دیدار
دل عین کلیم ہے ہمارا

کیا پیش نظر ہیں شبنم و گل
گویا زر و سیم ہے ہمارا

ہر لحظہ ہے عرشؔ امید رحمت
اللہ رحیم ہے ہمارا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse