ہر طور ہر طرح کی جو ذلت مجھی کو ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہر طور ہر طرح کی جو ذلت مجھی کو ہے
by کیفی حیدرآبادی

ہر طور ہر طرح کی جو ذلت مجھی کو ہے
دنیا میں کیا کسی سے محبت مجھی کو ہے

خود میں نے اپنے آپ کو بد نام کر دیا
ثابت ہوا کہ مجھ سے عداوت مجھی کو ہے

تم بھی تو روز دیکھتے رہتے ہو آئینہ
سچ بولو کیا پسند یہ صورت مجھی کو ہے

تم کو تو کچھ ضرور نہیں پاس دوستی
ہاں یہ ضرور ہے کہ ضرورت مجھی کو ہے

جب لطف تھا کہ اس کو بھی ہوتا مرا خیال
کیفیؔ غضب تو یہ ہے محبت مجھی کو ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse