ہر صبح آوتا ہے تیری برابری کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہر صبح آوتا ہے تیری برابری کو
by سراج الدین خان آرزو

ہر صبح آوتا ہے تیری برابری کو
کیا دن لگے ہیں دیکھو خورشید خاوری کو

دل مارنے کا نسخہ پہونچا ہے عاشقوں تک
کیا کوئی جانتا ہے اس کیمیا گری کو

اس تند خو صنم سے ملنے لگا ہوں جب سے
ہر کوئی جانتا ہے میری دلاوری کو

اپنی فسوں گری سے اب ہم تو ہار بیٹھے
باد صبا یہ کہنا اس دل ربا پری کو

اب خواب میں ہم اس کی صورت کو ہیں ترستے
اے آرزو ہوا کیا بختوں کی یاوری کو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse