Jump to content

ہر سر میں یہ سودا ہے کہ میں ہی میں ہوں

From Wikisource
ہر سر میں یہ سودا ہے کہ میں ہی میں ہوں
by ساحر دہلوی
319800ہر سر میں یہ سودا ہے کہ میں ہی میں ہوںساحر دہلوی

ہر سر میں یہ سودا ہے کہ میں ہی میں ہوں
ہر دل میں سمایا ہے کہ میں ہی میں ہوں
اس نفس نے سب کو کر دیا ہے گمراہ
عرفاں یہ دکھاتا ہے کہ میں ہی میں ہوں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.