ہر اک صورت میں تجھ کو جانتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہر اک صورت میں تجھ کو جانتے ہیں
by قائم چاندپوری

ہر اک صورت میں تجھ کو جانتے ہیں
ہم اس بہروپ کو پہچانتے ہیں

ہے قادر تو خدا لیکن بتاں بھی
وہ کر چکتے ہیں جو کچھ ٹھانتے ہیں

تو ناصح مان یا مت مان لیکن
تری باتیں کوئی ہم جانتے ہیں

گئے گوہر کے تاجر جس طرف سے
ہم ان رستوں کی ماٹی چھانتے ہیں

نہ سنبھلا آسماں سے عشق کا بوجھ
ہمیں ہیں جو یہ مگدر بھانتے ہیں

مرید خاندان عشق جو ہے
ہم اپنا پیر اسے گردانتے ہیں

کلی ماریں ہیں دو رکعت پہ زاہد
نہ ڈنڈ پیلیں نہ مگدر بھانتے ہیں

بہت جاگے ہم اس محفل میں قائمؔ
کوئی دم اب تو چادر تانتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse