ہر اک صورت میں تجھ کو جانتے ہیں
Appearance
ہر اک صورت میں تجھ کو جانتے ہیں
ہم اس بہروپ کو پہچانتے ہیں
ہے قادر تو خدا لیکن بتاں بھی
وہ کر چکتے ہیں جو کچھ ٹھانتے ہیں
تو ناصح مان یا مت مان لیکن
تری باتیں کوئی ہم جانتے ہیں
گئے گوہر کے تاجر جس طرف سے
ہم ان رستوں کی ماٹی چھانتے ہیں
نہ سنبھلا آسماں سے عشق کا بوجھ
ہمیں ہیں جو یہ مگدر بھانتے ہیں
مرید خاندان عشق جو ہے
ہم اپنا پیر اسے گردانتے ہیں
کلی ماریں ہیں دو رکعت پہ زاہد
نہ ڈنڈ پیلیں نہ مگدر بھانتے ہیں
بہت جاگے ہم اس محفل میں قائمؔ
کوئی دم اب تو چادر تانتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |