ہجر میں جب خیال یار آیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہجر میں جب خیال یار آیا
by نسیم بھرتپوری

ہجر میں جب خیال یار آیا
لب پہ نالہ ہزار بار آیا

پھر صفائی کی کون سی صورت
آپ کے دل میں جب غبار آیا

کیجئے ذبح کھینچیے خنجر
لیجئے یہ گناہ گار آیا

بولے ٹھکرا کے میرے مرقد کو
اب تجھے کس طرح قرار آیا

تو نے حاصل نسیمؔ کچھ نہ کیا
کچھ بھی تجھ کو نہ میرے یار آیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse