ہاتھ سے کچھ نہ ترے اے مہ کنعاں ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہاتھ سے کچھ نہ ترے اے مہ کنعاں ہوگا
by گویا فقیر محمد

ہاتھ سے کچھ نہ ترے اے مہ کنعاں ہوگا
ہاتھ جو ہوگا تو مری موت کا ساماں ہوگا

ساقیا ہجر میں مے خانہ بیاباں ہوگا
دور ساغر بھی رم چشم غزالاں ہوگا

اے جنوں پھر مجھے خوش آنے لگی عریانی
اب نہ دامن ہی رہے گا نہ گریباں ہوگا

پھر چلیں گے ترا قد دیکھ کے گلزاروں میں
پھر ہر اک سرو و سمن سرو چراغاں ہوگا

گھر میں دل پھر مرا گھبرانے لگا آپ سے آپ
اے جنوں پھر یہ مکاں خانۂ زنداں ہوگا

پھر خوش آتی ہے مرے دل کو شب ماہ کی سیر
عشق پھر چاند سے مکھڑے کا دو چنداں ہوگا

ان دنوں پھر تجھے گویاؔ جو ہے چپکی سی لگی
پھر ارادہ طرف ملک خموشاں ہوگا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse